اختیارات کی مرکزیت اور حکمرانی کا بحران
- مقامی حکومتوں کی نفی
آئینی تقاضوں کے باوجود سیاسی قیادت مقامی حکومتوں کو کمزور رکھتی ہے، جس سے نچلی سطح پر حکمرانی متاثر ہو رہی ہے۔ - اختیارات کی مرکزیت
اٹھارویں ترمیم کے باوجود اختیارات مرکز میں مرتکز ہیں، صوبے اضلاع کو خودمختار بنانے سے گریزاں ہیں۔ - عام آدمی کا اعتماد متاثر
مسائل کے حل میں ناکامی اور نمائندگی کے فقدان نے عوام کا موجودہ نظام پر اعتماد کمزور کر دیا ہے۔ - شخصیت پرستی اور ادارہ جاتی کمزوری
ہمارا حکمرانی کا نظام شخصیات پر منحصر ہے، ادارہ جاتی بالادستی اور شفافیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ - ترقیاتی تضادات
حکمران طبقہ اور عوام کی ترقی کی تعریف میں واضح فرق ہے، زمینی حقائق اشتہارات کے برعکس ہیں۔
خلاصہ:
پاکستان میں حکمرانی کا بحران مسلسل گہرا ہو رہا ہے۔ مرکزیت پسند نظام، کمزور مقامی حکومتیں، اور عوامی شراکت کے فقدان نے اعتماد کی خلیج پیدا کر دی ہے۔ شخصیت پرستی، کرپشن، اور نمائشی ترقیاتی دعوؤں نے عوام کو بددل کیا ہے۔ بہتر حکمرانی کے لیے ضروری ہے کہ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائے، ادارہ جاتی شفافیت قائم کی جائے، اور عوامی ترجیحات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔
مکمل آرٹیکل پڑھنے کے لیے مندرجہ زیل لنک پر کلک کریں
https://www.express.pk/story/2744372/hukmarani-ka-buhran-chand-fikri-tazadat-2744372