جمہوری نظام کی کمزوری اور عوامی بے بسی
- سیاسی اتحاد طاقت کی تقسیم تک محدود
حکومتی اتحاد عوامی مسائل کے بجائے اقتدار کی بندربانٹ میں الجھے ہوئے ہیں۔ - عوام سے کٹ چکا جمہوری عمل
اشرافیہ پر مبنی نظام میں عام آدمی کی شمولیت محض کاغذی رہ گئی ہے۔ - وسائل کا غلط استعمال، نتائج صفر
غیر ضروری وزرا اور کابینہ عوامی خدمت کے بجائے مراعات کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ - سیاسی بیانیہ، زمینی حقائق سے متصادم
ترقی کے وعدے اور اشتہارات زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔ - اعتماد کا بحران اور جوابدہی کا فقدان
عوامی رائے کو نظرانداز کرنے سے نظام پر سے اعتماد اٹھ رہا ہے۔
خلاصہ:
پاکستان میں جمہوری نظام ظاہری ڈھانچے تک محدود ہو چکا ہے، جبکہ اقتدار کے اصل فیصلے بند کمروں میں ہوتے ہیں۔ سیاسی جماعتیں قومی مفاد کے بجائے مراعات کی دوڑ میں لگی ہوئی ہیں، اور عوامی مسائل کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ جب تک عوامی شمولیت، شفافیت اور نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی ممکن نہیں ہوگی، اس نظام سے بہتری کی توقع فضول ہے۔
مکمل آرٹیکل پڑھنے کے لیے مندرجہ زیل لنک پر کلک کریں