احتساب اور شفافیت کا مضبوط عدالتی نظام
- نظام عدل میں ساختی اصلاحات کی ضرورت
عدلیہ میں انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے قانونی و آئینی ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔ - زیر التوا مقدمات اور عدالتی بوجھ کا بحران
ملک بھر میں 22 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں صرف سپریم کورٹ میں 57 ہزار سے زیادہ مقدمات دسمبر 2023 تک باقی تھے۔ - عدلیہ کی کارکردگی اور غیر جانبداری کا بحران
عدالتی نظام میں طاقتوروں کا اثر، میرٹ کے خلاف تقرریاں اور احتساب کا فقدان عوام کے اعتماد کو مجروح کر رہا ہے۔ - شفافیت اور ٹیکنالوجی کا کردار
قانون شہادت میں ترامیم، جدید ٹیکنالوجی سے حاصل شواہد کی قبولیت، اور آڈیو/ویڈیو ریکارڈنگ کا نفاذ عدالتی شفافیت کو ممکن بناتا ہے۔ - پلی بارگین، سخت سزائیں اور جھوٹے مقدمات پر جرمانہ
نئے قوانین میں پلی بارگین، غیر ضروری مقدمات پر پانچ لاکھ جرمانہ، اور اشتہاری ملزم کی شناختی و سفری دستاویزات بلاک کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
خلاصہ
پاکستان کے عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ عدلیہ میں زیر التوا مقدمات، غیر مؤثر احتساب، طاقتور طبقات کا اثر اور ناقابلِ اعتماد عدالتی کارکردگی عوامی اعتماد کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ شفافیت، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، اور ججز کے لیے سخت احتسابی نظام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ عدالتی نظام کو صرف اصلاحات ہی نہیں بلکہ عمل درآمد کی پختہ حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ ہر فرد کو مساوی اور فوری انصاف میسر آ سکے۔
مکمل آرٹیکل پڑھنے کے لیے مندرجہ زیل لنک پر کلک کریں