آزاد خارجہ پالیسی کی سمت میں پاکستان کا سفر

آزاد خارجہ پالیسی کی سمت میں پاکستان کا سفر

اہم نکات:

  1. اسلامی شناخت یا قومی مفاد؟
    پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اسلامی نظریہ ایک علامتی عنصر ہے، مگر حقیقی فیصلہ سازی قومی مفاد کے مطابق ہوتی ہے، جیسے چین سے تعلقات کی مثال۔
  2. سیکیورٹی کی مرکزی حیثیت
    پاکستان کی خارجہ پالیسی میں روایتی سیکیورٹی، بالخصوص بھارت و افغانستان سے خطرات، کلیدی حیثیت رکھتی ہے، جس کی بنیاد قومی بقا اور داخلی سلامتی ہے۔
  3. عالمی ساختی چیلنجز
    امریکہ-چین کشمکش میں پاکستان کے لیے متوازن پوزیشن رکھنا ایک کٹھن امتحان بن چکا ہے، جہاں سی پیک پر امریکی تحفظات نمایاں ہیں۔
  4. قومی مفاد کی بنیاد پر مسلم دنیا سے تعلقات
    پاکستان اب مسلم دنیا سے تعلقات میں اصولوں سے زیادہ اپنے معاشی اور سیاسی مفادات کو ترجیح دے رہا ہے، جیسا کہ سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی سے ظاہر ہے۔
  5. مستقبل کا لائحہ عمل
    آنے والے برسوں میں پاکستان کو مثالی نعرے بازی کے بجائے معاشی استحکام، علاقائی امن اور بین الاقوامی توازن کو ترجیح دینا ہو گی تاکہ آزاد اور باوقار خارجہ پالیسی ممکن ہو۔

خلاصہ:
پاکستان کی خارجہ پالیسی اب نظریاتی نعروں سے نکل کر حقیقت پسندی اور قومی مفادات کے گرد گھوم رہی ہے۔ اسلام کے نام پر تعلقات کا دعویٰ اپنی وقعت کھو چکا ہے کیونکہ مسلم ممالک بھی صرف مفادات کی بنیاد پر فیصلے کر رہے ہیں۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے بین الاقوامی برادری، بالخصوص امریکہ اور چین کے بیچ ایک متوازن راستہ اختیار کرے۔ بھارت اور افغانستان کے ساتھ کشیدگی میں کمی، سی پیک جیسے منصوبوں کو کامیابی سے آگے بڑھانا، اور FATF جیسے عالمی اداروں میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنا پاکستان کی آزادی پسند خارجہ پالیسی کی سمت میں اہم اقدامات ہوں گے۔ یہ حکمت عملی پاکستان کو نہ صرف خطے بلکہ دنیا میں بھی ایک خودمختار اور باوقار ریاست کے طور پر منوانے میں مدد دے سکتی ہے۔

مکمل آرٹیکل پڑھنے کے لیے مندرجہ زیل لنک پر کلک کریں

https://southasianvoices.org/pakistansforeignpolicy/

Leave a Reply