انصاف کی بالا دستی اور شفاف احتساب
- نئے عدالتی عزم کا اظہار
نامزد چیف جسٹس نے شفاف فیصلوں، عدالتی وقار کی بحالی اور مصلحتوں سے آزاد انصاف کی یقین دہانی کروائی۔ - احتساب کو کرپشن سے جوڑنے کی وضاحت
اداروں کی خامیوں کے خاتمے اور سفارش، رشوت جیسے شارٹ کٹس بند کرنے پر زور دیا گیا تاکہ بدعنوانی کی جڑ کاٹی جا سکے۔ - عدالتی اصلاحات کی ضرورت پر زور
شفاف اور غیرجانبدار عدالتی نظام کے ذریعے قومی ترقی کے لیے پائیدار احتساب کو ممکن بنانے کی بات کی گئی۔ - پلی بارگین پر شدید تنقید
چوروں کو لوٹی دولت کا کچھ حصہ واپس کر کے چھوڑنے کے عمل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ - نیب کی خودمختاری اور تقرری کا شفاف نظام
چیئرمین نیب کی تقرری عدلیہ کے ذریعے اور ادارے کو مالی و انتظامی خودمختاری دینے کی تجویز پیش کی گئی۔
خلاصہ:
نامزد چیف جسٹس کا بے لاگ انصاف اور مصلحتوں سے پاک عدلیہ کا عزم پاکستان میں شفاف احتساب کی امید جگاتا ہے۔ اگر عدالتی نظام کو مکمل خودمختار، سفارش و کرپشن سے پاک اور میرٹ پر مبنی بنا دیا جائے تو پاکستان کرپشن سے پاک معاشرے کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ نیب جیسے احتسابی اداروں کو بااختیار بنانا اور پلی بارگین جیسے متنازع قوانین کو ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ اگر بامعنی احتساب کو قومی مشن بنا لیں تو معاشرتی اور اقتصادی اصلاح ممکن ہے۔
مکمل آرٹیکل پڑھنے کے لیے مندرجہ زیل لنک پر کلک کریں