احتساب اور شفافیت: پاکستان کے اداروں کی اصلاح اور مستقبل کی سمت

احتساب اور شفافیت: پاکستان کے اداروں کی اصلاح اور مستقبل کی سمت

  1. قیام پاکستان کے بعد احتسابی خلا
    قائداعظم کے بعد نااہل اور غیر دیانتدار قیادت نے ملک میں آئینی، اخلاقی اور احتسابی زوال کی بنیاد رکھی۔
  2. وفاقی محتسب اور ادارہ جاتی ارتقاء
    وفاقی محتسب کا قیام 1983 میں ہوا، جس کا مقصد شہری شکایات کا ازالہ اور سرکاری بدانتظامی کی نگرانی تھا، مگر اس کی کارکردگی محدود رہی۔
  3. نیب کا قیام اور عملی کمزوریاں
    1999 میں قائم ہونے والا نیب بدعنوانی کے خلاف قومی حکمت عملی کا دعویدار ہے، مگر طاقتور مجرموں کے خلاف عملی پیش رفت کم رہی۔
  4. احتسابی اصلاحات کے لیے تجاویز
    یکساں اور خودمختار ادارہ، نیک اور باصلاحیت افراد کی تعیناتی، سماجی شعور، اور منصف عدالتی نظام کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
  5. انصاف اور احتساب کی ہم آہنگ عدالتیں
    سپیشل کورٹس کی ناکامی کے بعد ماہرین پر مشتمل عدالتی بینچ، مؤثر قانون سازی اور شفاف نظام انصاف کی تشکیل ناگزیر ہے۔

خلاصہ:
پاکستان میں احتسابی اداروں کا قیام اگرچہ نیک نیتی سے ہوا، مگر عملی کمزوریاں، سیاسی مداخلت اور عدالتی عدم ہم آہنگی نے احتساب کو غیر مؤثر بنا دیا۔ وفاقی محتسب اور نیب جیسے ادارے صرف محدود حد تک کامیاب رہے ہیں۔ اصلاحات کے ذریعے غیر جانبدار، خودمختار اور اہل اداروں کی تشکیل، قومی شعور کی بیداری اور کرپشن کے خلاف سخت اقدامات وقت کی ضرورت ہیں۔ اسلامی اصولوں کے تحت اگر بے لاگ احتساب ہو تو پاکستان میں خوشحالی اور عوامی اعتماد کی بحالی ممکن ہے۔

مکمل آرٹیکل پڑھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں

https://algazali.org/index.php?threads/21415/

Leave a Reply