نظام انصاف میں اصلاح اور بہتری: عدالتی اور تفتیشی ڈھانچے کی ازسر نو تشکیل

نظام انصاف میں اصلاح اور بہتری: عدالتی اور تفتیشی ڈھانچے کی ازسر نو تشکیل

  1. ریاستی سطح پر قانونی معاملات کی مرکزیت
    سپریم کورٹ کا زور ہے کہ حساس معاملات میں فرد کے بجائے ریاست خود شکایت کنندہ بنے، تاکہ قانونی کارروائی منظم، غیر جانبدار اور مؤثر ہو۔
  2. سیاسی اثر سے آزاد عدالتی عمل
    اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے مختلف معاملات میں شکایات کا ازخود نوٹس لینا اس بات کا اظہار ہے کہ موجودہ نظام میں خود کار عدالتی ردِعمل کی کمی ہے۔
  3. تفتیشی اداروں کی خود مختاری کی بحالی
    قانون نافذ کرنے والے اداروں کو قانونی شکایات پر فوری اور آزادانہ کارروائی کا اختیار ملنا چاہیے تاکہ ان کی کارکردگی کسی دباؤ کا شکار نہ ہو۔
  4. قانونی نظام میں پائے جانے والے نقائص کا خاتمہ
    مروجہ نوآبادیاتی قوانین عوامی فلاح کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہیں، جن میں اصلاح کیے بغیر عدل کی فراہمی ممکن نہیں۔
  5. ریاستی اداروں کے درمیان توازن کی ضرورت
    عدلیہ، مقننہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان واضح اختیارات اور ہم آہنگی انصاف کی بنیاد بن سکتی ہے، جو بدقسمتی سے اب تک ناپید ہے۔

خلاصہ

پاکستان کا موجودہ عدالتی ڈھانچہ کئی دہائیوں پرانے قوانین اور سیاسی اثر و رسوخ کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ انصاف کی مؤثر فراہمی کے لیے ضروری ہے کہ عدلیہ اور تفتیشی ادارے آزاد، غیر جانبدار اور باہمی ہم آہنگی کے ساتھ کام کریں۔ ریاستی ادارے اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کریں اور ہر شہری کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ عدالتی اصلاحات کے بغیر قانون کا نفاذ ادھورا رہے گا۔

مکمل آرٹیکل پڑھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں

https://www.humsub.com.pk/490596/syed-mujahid-ali-2295/

Leave a Reply