نظام انصاف میں اصلاح اور بہتری
- انصاف کا بنیادی مقصد
ہر شہری کو بروقت اور بلا امتیاز انصاف کی فراہمی عدالتی نظام کا بنیادی فریضہ ہے، جس سے قومی ترقی جڑی ہے۔ - نظام کی خرابی کے اثرات
قوانین کی عدم ہم آہنگی، ججز کی کمی، اور پرانے طریقہ کار نے انصاف کا حصول تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔ - طبقاتی عدل کا مسئلہ
طاقتور افراد فوری فیصلے لے لیتے ہیں، جبکہ کمزور افراد برسوں سے تاریخ پر تاریخ کے چکر میں پھنسے ہیں۔ - مظلوم کی رسائی نہ ہونا
غریب کا ایف آئی آر درج کروانا بھی مشکل ہے، اور اگر ہو جائے تو انصاف کے حصول میں نسلیں بیت جاتی ہیں۔ - بد اعتمادی اور خطرناک روش
عدلیہ پر عوامی اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے، جو معاشرتی بگاڑ اور ناامیدی کو جنم دے رہا ہے۔
خلاصہ
پاکستان کے عدالتی نظام میں اصلاحات کی فوری ضرورت ہے جہاں انصاف طبقاتی تفریق کا شکار ہو چکا ہے۔ طاقتور افراد عدالتی فیصلوں کو اپنی مرضی سے موڑ لیتے ہیں جبکہ عام شہری انصاف کے لیے سالوں تک دھکے کھاتا رہتا ہے۔ مقدمات میں تاخیر، عدالتی دباؤ، اور کمزور قانون سازی نے انصاف کی روح کو مجروح کر دیا ہے۔ شاہ زیب قتل کیس اور شکیل تنولی جیسے واقعات عوامی شعور کو جھنجھوڑتے ہیں کہ انصاف صرف پیسے والوں کے لیے ہے۔ اگر عدلیہ واقعی آزاد اور غیر جانبدار ہو تو معاشرہ انصاف کے اصولوں پر قائم ہو سکتا ہے۔ انصاف صرف کاغذوں پر نہیں بلکہ زمینی سطح پر مہیا کیا جانا چاہیے۔ بصورت دیگر، نظام عدل خود اپنی ساکھ کھو دے گا اور عوام میں بغاوت کے جذبات ابھریں گے۔
مکمل آرٹیکل پڑھنے کے لیے مندرجہ زیل لنک پر کلک کریں